پاکستان میں وادی سواں اور وادی سندھ کی تہذیبوں کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
پاکستان کی سرزمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں دنیا کی قدیم ترین انسانی تہذیبوں کے آثار ملتے ہیں۔ وادیٔ سواں اور وادیٔ سندھ کی تہذیبیں اس خطے کی تاریخ، ثقافت اور انسانی ارتقا کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔ دونوں تہذیبیں اپنے زمانے میں نہایت اہمیت کی حامل تھیں اور آج بھی ماہرین آثارِ قدیمہ کے لیے تحقیق کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔
وادیٔ سواں موجودہ پنجاب کے ضلع خوشاب اور گردونواح میں واقع ہے۔ یہ وادی اپنی قدامت کے باعث مشہور ہے اور یہاں انسانی موجودگی کے شواہد تقریباً پانچ لاکھ سال قبل کے ملتے ہیں۔ وادی سے پتھر کے بنے ہوئے اوزار، ہتھیار اور دیگر اشیاء دریافت ہوئی ہیں جو ابتدائی انسانی زندگی اور ارتقائی مراحل کو سمجھنے میں مددگار ہیں۔
قدیم انسان وادیٔ سواں میں شکار اور خوراک جمع کرنے پر انحصار کرتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس نے زراعت اور مستقل آباد کاری کی طرف قدم بڑھایا۔ اس تہذیب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسان کس طرح جنگلوں کی زندگی سے نکل کر ایک منظم معاشرت کی طرف آیا۔ اسی وجہ سے وادیٔ سواں کو جنوبی ایشیا میں انسانی تہذیب کا ابتدائی مرکز کہا جاتا ہے۔
وادیٔ سندھ کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین اور ترقی یافتہ شہری تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ یہ تقریباً 2500 قبل مسیح سے 1500 قبل مسیح تک اپنے عروج پر رہی۔ اس کا مرکز دریائے سندھ اور اس کی شاخوں کے کنارے آباد شہر تھے جن میں ہڑپہ، موہنجو داڑو اور میہڑگڑھ نمایاں ہیں۔
اس تہذیب کی سب سے بڑی خصوصیت اس کی منظم شہری منصوبہ بندی تھی۔ یہاں کے شہروں میں سیدھی سڑکیں، نکاسیٔ آب کا بہترین نظام اور پختہ اینٹوں کی عمارتیں موجود تھیں۔ یہ لوگ زراعت، دستکاری، تجارت اور کپاس کی کاشت میں مہارت رکھتے تھے۔ کپاس سے دھاگہ کاتنے کا آغاز بھی اسی تہذیب میں ہوا۔
وادیٔ سندھ کے لوگ ایک خاص قسم کی تصویری تحریر استعمال کرتے تھے جو آج تک مکمل طور پر سمجھ میں نہیں آ سکی۔ ان کے تجارتی تعلقات دور دراز علاقوں مثلاً بین النہرین تک قائم تھے جس سے ان کی معاشی طاقت اور ثقافتی روابط کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ وادیٔ سواں ابتدائی انسانی ارتقا اور زندگی کے آغاز کو ظاہر کرتی ہے، جبکہ وادیٔ سندھ ایک ترقی یافتہ اور منظم شہری تہذیب کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ دونوں تہذیبیں پاکستان کے خطے کو دنیا کی تاریخ میں منفرد مقام دیتی ہیں اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ خطہ قدیم زمانے سے انسانی تمدن کا گہوارہ رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment