پاکستان میں جنرل یحییٰ خان کے دور حکومت میں ملک میں کون کون سی سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئیں؟



پاکستان میں جنرل یحییٰ خان کے دور حکومت میں ملک میں کون کون سی سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئیں؟


تعارف

جنرل یحییٰ خان کا دورِ حکومت (۱۹۶۹ء تا ۱۹۷۱ء) پاکستان کی سیاسی تاریخ کا نہایت نازک اور فیصلہ کن مرحلہ تھا۔ اس عرصے میں سیاسی جماعتوں کی بحالی، بالغ رائے دہی کی بنیاد پر عام انتخابات کا انعقاد اور آئینی نوعیت کے اقدامات ہوئے، مگر سیاسی بحران کے باعث ملک شدید انتشار کا شکار ہوا۔


اقتدار سنبھالنا

مارچ ۱۹۶۹ء میں ایوب خان کے استعفے کے بعد جنرل یحییٰ خان نے ملک کا نظم و نسق سنبھالا اور مارشل لا نافذ کیا۔ وہ صدر اور چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بن گئے۔


سیاسی جماعتوں کی بحالی

سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندیاں ختم کی گئیں اور جماعتوں کو منظم انداز میں کام کرنے کی اجازت ملی تاکہ نمائندہ سیاسی عمل آگے بڑھ سکے۔


پہلی عام انتخابات کا اعلان

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بالغ رائے دہی کی بنیاد پر عام انتخابات کرانے کا اعلان ہوا جس سے عوام کو براہِ راست اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق ملا۔


آئینی اقدامات

سابقہ آئینی ڈھانچوں کو معطل کر کے نئی دستور ساز اسمبلی کے قیام اور عوامی نمائندہ آئین کی تشکیل کے لیے اقدامات کیے گئے۔


۱۹۷۰ء کے عام انتخابات

دسمبر ۱۹۷۰ء کے انتخابات میں مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ کو واضح اکثریت حاصل ہوئی جبکہ مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی نمایاں رہی اور ملک میں دو بڑی سیاسی قوتیں سامنے آئیں۔


سیاسی بحران

انتخابی نتائج کے بعد اقتدار کی منتقلی اور آئینی بندوبست پر شدید اختلافات پیدا ہوئے۔ مذاکرات کی ناکامی نے کشیدگی کو بڑھایا اور قومی وحدت متاثر ہوئی۔


مشرقی پاکستان کا سانحہ

سیاسی کشمکش اور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں ۱۹۷۱ء میں مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا اور ملک دو لخت ہونے کے المیے سے دوچار ہوا۔


خلاصہ

اس دور میں نمائندہ سیاست کی طرف اہم پیش رفتیں ہوئیں مگر قیادت کی کمزور حکمتِ عملی اور بحران سے نمٹنے میں ناکامی نے قومی یکجہتی کو شدید نقصان پہنچایا اور انجام کار مشرقی پاکستان کی علیحدگی واقع ہوئی۔


No comments:

Post a Comment