پاکستان کے قیام کے فورا بعد نئی مملکت کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔



پاکستان کے قیام کے فورا بعد نئی مملکت کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔


تعارف

14 اگست 1947ء کو جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو یہ ایک نئی اور کمزور ریاست تھی۔ اسے اپنے آغاز ہی میں بے شمار سیاسی، معاشی، انتظامی اور سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مسائل نے نئی مملکت کے لیے مشکلات پیدا کیں مگر قیادت کی بصیرت اور عوام کی قربانیوں نے رفتہ رفتہ ان پر قابو پایا۔


مہاجرین کا مسئلہ

تقسیم ہند کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ ان مہاجرین کو بسنے کے لیے گھر، روزگار اور بنیادی سہولتوں کی ضرورت تھی۔ دوسری طرف ہجرت کے دوران بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور لوٹ مار نے حالات کو مزید خراب کر دیا۔


مالی مسائل

پاکستان کو ورثے میں جو خزانہ ملا وہ نہایت قلیل تھا۔ بھارت نے پاکستان کے حصے کے پچاس کروڑ روپے دینے تھے مگر تقسیم میں رکاوٹ ڈالی اور صرف ابتدائی رقم ہی ادا کی۔ اس مالی کمزوری کی وجہ سے حکومت کو اپنے انتظامی اخراجات پورے کرنے میں سخت مشکلات پیش آئیں۔


سرحدی مسائل

قیام پاکستان کے فوراً بعد کشمیر، جوناگڑھ اور حیدرآباد جیسے ریاستی مسائل سامنے آئے۔ خاص طور پر کشمیر کا تنازعہ دونوں ممالک کے درمیان بڑے تنازعات کا باعث بنا جو آج تک برقرار ہے۔


انتظامی مسائل

پاکستان کے پاس نہ تو کوئی باقاعدہ دارالحکومت تھا، نہ ہی دفاتر اور نہ ہی تربیت یافتہ افسران کی کافی تعداد۔ تقسیم کے وقت زیادہ تر تجربہ کار سرکاری افسر بھارت میں رہ گئے جس کے باعث انتظامی ڈھانچے کی تشکیل بہت دشوار ہو گئی۔


معاشی اور صنعتی مسائل

پاکستان کے زیادہ تر علاقے زرعی تھے اور صنعتی ڈھانچہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ بڑے کارخانے بھارت میں رہ گئے۔ اس کے علاوہ کپاس اور گندم جیسی فصلوں کی پیداوار تو تھی مگر ان کی پروسیسنگ کے لیے صنعت موجود نہ تھی۔


دفاعی مسائل

پاکستان کو قیام کے وقت اپنی فوج اور اسلحہ بھی تقسیم میں کم ملا۔ بھارتی حکومت نے فوجی ساز و سامان کی تقسیم میں بھی رکاوٹ ڈالی جس سے دفاعی نظام کمزور رہا۔


نتیجہ

پاکستان نے آغاز ہی سے بے شمار مسائل کا سامنا کیا جن میں مہاجرین کی آبادکاری، مالی و انتظامی مشکلات، سرحدی تنازعات اور معاشی کمزوری سب سے اہم تھے۔ لیکن باوجود ان مشکلات کے پاکستان نے قلیل عرصے میں اپنے وجود کو قائم رکھا اور ایک مضبوط مملکت کی طرف قدم بڑھایا۔


No comments:

Post a Comment