شملہ کانفرنس
شملہ کانفرنس (1945) — تعارف
شملہ کانفرنس برطانوی وائسرائے لارڈ ویول کی دعوت پر جون–جولائی 1945 میں منعقد ہوئی۔ مقصد یہ تھا کہ آزادی کی طرف پیش رفت کے لیے ایک عبوری حکومت اور آئندہ سیاسی ڈھانچے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ اس اجلاس نے برصغیر کی سیاست میں فیصلہ کن موڑ پیدا کیا۔
پس منظر
دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر برطانیہ کمزور معاشی حالت اور نوآبادیاتی دباؤ کا شکار تھا۔ ہندوستان میں عوامی تحریکیں تیز تھیں؛ کانگریس متحدہ ہندوستان کی وکالت کر رہی تھی جبکہ مسلم لیگ مسلمانوں کے علیحدہ سیاسی تشخص اور نمائندگی پر زور دے رہی تھی۔ انہی حالات میں ویول پلان سامنے آیا۔
ویول پلان کے اہم نکات
منصوبے کے مطابق وائسرائے کی ایگزیکٹو کونسل میں ہندوستانی اراکین کی اکثریت ہونی تھی، دفاع سمیت کلیدی محکمے ہندوستانیوں کو ملنے تھے، اور ہندو–مسلم توازن کے لیے نمائندگی میں برابری کی کوشش کی جانی تھی۔ مقصد ایک وسیع البنیاد عبوری سیٹ اپ قائم کرنا تھا جو آئینی پیش رفت کی راہ ہموار کرے۔
اہم شرکاء اور ان کے مؤقف
آل انڈیا مسلم لیگ کے محمد علی جناح مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت کے طور پر تسلیم کیے جانے پر مُصر تھے۔ کانگریس کی قیادت، بالخصوص مولانا ابوالکلام آزاد اور بعد ازاں جواہر لعل نہرو، آل انڈیا نمائندگی کی دعوے دار تھی اور مسلم لیگ کی انفرادیت کے مطالبے سے متفق نہ تھی۔
مذاکرات کا عمل
گفت و شنید کا محور کونسل کی تشکیل، مسلم نمائندگی اور نامزدگی کے طریق کار پر رہا۔ مسلم لیگ نے مسلم نشستوں پر نامزدگی کا اختیار اپنے پاس رکھنے کی شرط رکھی؛ کانگریس نے اسے رد کیا اور ایک ہمہ گیر نامزدگی فارمولے پر اصرار کیا۔
ناکامی کی بنیادی وجوہات
مسلم نشستوں کی نامزدگی، مسلم لیگ کی واحد نمائندگی کی تسلیم، اور عبوری حکومت کے اختیارات پر اختلافات دور نہ ہو سکے۔ باہمی عدم اعتماد، آئینی ابہام اور برطانوی ثالثی کی حدود نے معاملہ تعطل کا شکار کر دیا۔
نتائج اور اثرات
اگرچہ کانفرنس کسی معاہدے پر ختم نہ ہوئی، مگر اس نے دو بڑے سیاسی بیانیوں کے تضادات نمایاں کر دیے۔ مسلم لیگ کا علیحدہ تشخص مضبوط ہوا، کانگریس–مسلم لیگ خلیج گہری ہوئی، اور بعد ازاں کابینہ مشن پلان و براہِ راست ایکشن ڈے جیسے مراحل تک فضا تیار ہوئی، جس نے قیامِ پاکستان کی سمت رفتار بڑھا دی۔
جامع خلاصہ
شملہ کانفرنس نے یہ واضح کر دیا کہ طاقت کی شراکت اور نمائندگی کا مسئلہ حل کیے بغیر برصغیر کی آئینی پیش رفت ممکن نہیں۔ کانفرنس ناکام سہی، مگر اس کی ناکامی نے سیاسی حقیقتوں کو بے نقاب کیا اور ایک ایسے حل—یعنی علیحدہ مسلم ریاست—کی بنیاد مضبوط کی جو 1947 میں عمل پذیر ہوئی۔
No comments:
Post a Comment