AIOU 0201 Islamiat Solved Assignment 2 Spring 2025
AIOU 0201 Assignment 2
سوال نمبر 1 - وضو اور تیمم کا مسنون طریقہ تحریر کرنے کے بعد ان کے آداب قلمبند کریں۔
وضو کا مسنون طریقہ
- نیت کرنا: وضو کی ابتدا نیت سے کریں، دل میں پاکی حاصل کرنے کی نیت کریں۔
- بسم اللہ پڑھنا: وضو شروع کرنے سے پہلے "بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيمِ" پڑھیں۔
- ہاتھ دھونا: پہلے دونوں ہاتھ گٹوں تک تین بار دھوئیں۔
- کلی کرنا: منہ میں پانی لے کر تین بار کلی کریں اور اچھی طرح صاف کریں۔
- ناک صاف کرنا: تین بار ناک میں پانی ڈال کر صاف کریں۔
- چہرہ دھونا: ماتھے سے ٹھوڑی تک اور کانوں کے پاس سے پورے چہرے کو تین بار دھوئیں۔
- بازو دھونا: دائیں بازو کو کہنی سمیت تین بار دھوئیں، پھر بائیں بازو کو اسی طرح۔
- مسح کرنا: سر کا مسح کریں؛ پیشانی سے پیچھے لے جا کر دوبارہ پیشانی پر۔
- کانوں کا مسح: کانوں کے اندر اور باہر کا مسح کریں۔
- پاؤں دھونا: دائیں پاؤں کو ٹخنے سمیت تین بار دھوئیں، پھر بائیں پاؤں کو۔
تیمم کا مسنون طریقہ
- نیت کرنا: تیمم کرتے وقت دل میں وضو یا غسل نہ ہونے کی وجہ سے تیمم کی نیت کریں۔
- بسم اللہ پڑھنا: تیمم شروع کرنے سے پہلے "بسم اللہ" پڑھیں۔
- مٹی یا خاک پر ہاتھ مارنا: پاک مٹی پر دونوں ہاتھ ماریں۔
- چہرے پر ہاتھ پھیرنا: ہاتھوں کو چہرے پر پھیر کر پورا چہرہ مس کریں۔
- بازو کا مسح: پہلے دائیں بازو کا مسح کریں اور پھر بائیں بازو کا۔
وضو اور تیمم کے آداب
- وضو یا تیمم کرتے وقت سکون اور خشوع کے ساتھ کریں۔
- وضو میں پانی ضائع نہ کریں اور اعتدال کا مظاہرہ کریں۔
- وضو کے بعد دعا پڑھیں: "أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"
- تیمم میں نیت اور پاک مٹی کا استعمال ضروری ہے۔
- وضو اور تیمم کو عبادت سمجھ کر کریں نہ کہ محض رسم۔
سوال نمبر 2 - نماز کے ارکان اور نماز پڑھنے کا طریقہ مفصل تحریر کریں۔
نماز کے ارکان
- نیت: دل میں نیت کرنا۔
- تکبیرِ تحریمہ: نماز کا آغاز اللہ اکبر سے کرنا۔
- قیام: کھڑے ہو کر سورہ فاتحہ اور اضافی سورہ پڑھنا۔
- رکوع: کمر جھکا کر سبحان ربی العظیم کہنا۔
- سجدہ: زمین پر پیشانی ٹکا کر سبحان ربی الاعلی کہنا۔
- تشہد: درود اور دعا پڑھنا۔
- سلام پھیرنا: دائیں اور بائیں جانب سلام کہنا۔
نماز پڑھنے کا طریقہ
- وضو کریں اور صاف جگہ کا انتخاب کریں۔
- دل میں نیت کریں کہ کون سی نماز پڑھ رہے ہیں۔
- قبلہ رخ ہو کر تکبیرِ تحریمہ کہیں: اللہ اکبر۔
- قیام میں سورہ فاتحہ اور اضافی سورہ پڑھیں۔
- رکوع کریں اور تین بار سبحان ربی العظیم کہیں۔
- رکوع سے اٹھ کر سمع اللہ لمن حمدہ کہیں۔
- سجدے میں جائیں اور تین بار سبحان ربی الاعلی کہیں۔
- دو سجدے کر کے اگلی رکعت کے لیے کھڑے ہوں۔
- آخری رکعت میں تشہد، درود اور دعا پڑھیں۔
- سلام پھیر کر نماز ختم کریں۔
سوال نمبر 3 - روزہ کی روح کیا ہے؟ روزہ کے مکروہات اور قضا و کفارہ کی تفصیلات بیان کریں۔
روزہ کی روح
روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، اور اس کا مقصد تقویٰ، روحانیت، اور خالص نیت کے ساتھ اللہ کے قریب ہونا ہے۔ روزہ کی روح نفس کو قابو میں رکھنا، خواہشات سے بچنا، اور عاجزی اور ہمدردی کو فروغ دینا ہے۔ یہ صرف کھانے پینے سے رکنے تک محدود نہیں بلکہ تمام برے اعمال، غیبت، جھوٹ، اور دل کو آلودہ کرنے والے افکار سے بھی دور رہنا ہے۔
روزے کے مکروہات
- ضرورت سے زیادہ کھانے یا پینے کے بارے میں سوچنا۔
- چبانے یا زبان سے غیر ضروری چیزوں کو چکھنا۔
- تھوک یا بلغم کو جان بوجھ کر نگلنا۔
- ضرورت کے بغیر غسل یا وضو کے دوران پانی کو گلے تک پہنچنے کا خطرہ۔
- لڑائی جھگڑے، غصہ، یا گالی گلوچ میں مبتلا ہونا۔
قضا اور کفارہ کی تفصیلات
- قضا: جب روزہ کسی صحیح عذر کی وجہ سے توڑا جائے (جیسے بیمار ہونا یا سفر میں ہونا)، تو اس کے بدلے میں ایک روزہ بعد میں رکھنا فرض ہے۔
- کفارہ: اگر کوئی بغیر کسی جائز وجہ کے روزہ توڑ دے تو کفارہ کے طور پر یا تو:
- مسلسل ساٹھ روزے رکھے۔
- ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
- یا شریعت کے مطابق دوسرا کوئی عمل کرے جو کفارہ کے زمرے میں آتا ہو۔
سوال نمبر 4 - زکوۃ کی تعریف لکھیں نیز زکوۃ کی حیثیت اور اثرات کی وضاحت کریں۔
زکوۃ کی تعریف:
زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور اس کا مطلب ہے کہ مال کی ایک مخصوص مقدار کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنا۔
زکوۃ کی حیثیت:
زکوٰۃ کو قرآن و سنت میں فرض قرار دیا گیا ہے، اور یہ مسلمان پر اُس وقت واجب ہوتی ہے جب اس کے پاس مال نصاب کی مقررہ مقدار تک پہنچ جائے اور ایک سال گزر جائے۔
زکوۃ کے اثرات:
1. سماجی انصاف کا قیام: زکوٰۃ غربت کے خاتمے کا ایک اہم ذریعہ ہے، کیونکہ یہ ضرورت مندوں کی مدد کرتی ہے۔
2. معاشی استحکام: زکوٰۃ کی ادائیگی سے معاشی توازن قائم ہوتا ہے اور دولت کی تقسیم انصاف کے اصولوں پر مبنی ہوتی ہے۔
3. اخلاقی ترقی: زکوٰۃ انسان کے اندر ایثار، ہمدردی، اور بھائی چارے کے جذبات کو تقویت دیتی ہے۔
4. اللہ کی رضا: زکوٰۃ کی ادائیگی سے انسان اللہ کی خوشنودی حاصل کرتا ہے اور روحانی سکون حاصل کرتا ہے۔
سوال نمبر 5 - مواخات مدینہ اور میثاق مدینہ پر نوٹ تحریر کریں۔
مواخات مدینہ
مواخات مدینہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے مدینہ پہنچنے کے بعد مہاجرین اور انصار کے درمیان بھائی چارے کا رشتہ قائم کرنے کے لیے نافذ کی۔ اس اقدام کا مقصد مہاجرین کی مدینہ میں آباد کاری اور انہیں معاشرتی و اقتصادی مدد فراہم کرنا تھا۔ مواخات کے ذریعے انصار نے مہاجرین کو اپنے گھر، مال اور وسائل میں شریک کیا، جس سے ایک مضبوط اور متحد معاشرہ تشکیل پایا۔
میثاق مدینہ
میثاق مدینہ ایک معاہدہ تھا جو حضرت محمد ﷺ نے مدینہ کے مختلف قبائل اور گروہوں کے ساتھ کیا۔ اس معاہدے نے مدینہ کے تمام باشندوں کو ایک مشترکہ معاشرتی اور قانونی نظام کے تحت متحد کیا۔ میثاق مدینہ میں بنیادی حقوق، ذمہ داریاں، اور تحفظ کی ضمانت دی گئی، اور تمام گروہوں کو اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی۔ اس دستاویز کو اولین آئینی معاہدہ کہا جا سکتا ہے، جس نے مختلف مذاہب اور قبائل کو ایک ریاست کے طور پر اکٹھا کیا۔
No comments:
Post a Comment